A Brutal Assault on Humanity انسانیت کا خون

انسانیت کا قتل

’’آدمی کو بھی میسر نہیں انسان ہونا‘'

پہلگام کی حسین وادی میں ہونے والے دہشت گرد حملے نے صرف گولیوں کی گونج نہیں پھیلائی بلکہ انسانیت کے سینے میں خنجر پیوست کیا ہے۔ مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے بےقصور سیاح، جن کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ فطرت کے حسن سے لطف اندوز ہونے کشمیر آئے تھے، ایک بزدلانہ حملے میں موت کے گھاٹ اتار دیے گئے۔ 26 جانیں، لمحوں میں بجھ گئیں۔ اس حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے — یہ محض دہشت گردی نہیں، یہ انسانیت کا قتل ہے۔

یہ حملہ وادی کی روایتی مہمان نوازی، کشادہ دلی اور محبت سے بھرپور فضا پر ایک بدنما داغ ہے، مگر اس سانحے کے بعد وادی کے عوام نے جس اتحاد، ہمدردی اور شعور کا مظاہرہ کیا وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری قوم امن پر یقین رکھتی ہے۔ پہلگام سے سرینگر تک، اننت ناگ سے شوپیاں تک، ہر ضلع میں ازخود بند منایا گیا۔ دکانیں، بازار، تعلیمی ادارے، ٹرانسپورٹ سب کچھ رک گیا — یہ احتجاج نہیں بلکہ ماتم تھا، ایک اجتماعی خراجِ عقیدت۔ کینڈل لائٹ مارچ، گھنٹوں کی خاموشی، اور آنکھوں میں تیرتے ہوئے آنسو — یہ سب اس بات کی دلیل ہیں کہ وادی کے باسی دہشت گردی کے اس اندھیرے کے خلاف انسانیت کا چراغ جلائے کھڑے ہیں۔

سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں نے بلا امتیاز اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ کشمیر کی سیاحت پر بھی گہرا اثر ڈالے گا۔ ان دنوں جب سیزن اپنے عروج پر ہوتا ہے، ہزاروں نوجوان، گائیڈز، ہوٹل ورکرز اور مقامی کاروباری افراد روزی کما رہے ہوتے ہیں — ایسے میں یہ واقعہ ایک بڑا اقتصادی دھچکہ بھی ہے۔ مگر اس کے باوجود وادی کے عوام نے انسانیت کا ساتھ نہیں چھوڑا، وہ خاموشی سے دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ’’دہشت گرد ہمارے درمیان نہیں، ہمارے خلاف ہیں‘‘۔پہلگام میں بہنے والا خون چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ ’’انسانیت کو مت مارو، ہم سب ایک ہیں۔‘‘

ہم اس دلخراش سانحے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں، دہشت گردی کی ہر شکل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، اور یہ امید رکھتے ہیں کہ محبت، امن اور انسان دوستی کے چراغ، نفرت کے اندھیرے کو شکست دیں گے۔